در معنی اینکہ سیدة النساء فاطمة الزہراء اسوہ کاملہ ایست برای نساء اسلام
(اس موضوع کے بارے میں کہ حضرت فاطمہؑ مسلمان خواتین کے لئے اسوہ کامل تھیں)
مریم از یک نسبت عیسی عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
نور چشم رحمة للعالمین
آن امام اولین و آخرین
بانوی آن تاجدار ’’ہل اتے‘‘
مرتضی مشکل گشا شیر خدا
مادر آن مرکز پرگار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسوۂ کامل بتول
رشتۂ آئین حق زنجیر پاست
پاس فرمان جناب مصطفی است
ورنہ گرد تربتش گردیدمی
سجدہ ہا بر خاک او پاشیدمی
(علامہ اقبال)
ترجمہ:
حضرت مریمؑ تو حضرت عیسٰیؑ سے نسبت کی بنا پر عزیز ہیں جبکہ حضرت فاطمہ الزاھرہؑ ایسی تین نسبتوں سے عزیز ہیں۔ پہلی نسبت یہ کہ آپؓ رحمتہ للعالمینﷺ کی نورِنظر ھیں، جو پہلوں اور آخروں کے امام ہیں۔ دوسری نسبت یہ کہ آپؓ “ہل اتی” کے تاجدار کی حرم ھیں۔ جو اللہ کے شیر ہیں اور مشکلیں آسان کر دیتے ہیں۔ تیسری نسبت یہ کہ آپؓ اُن کی ماں ہیں جن میں سے ایک عشقِ حق کی پرکار کے مرکز بنے اور دوسرے عشقِ حق کے قافلے کے سالار بنے۔ حضرت فاطمہؓ تسلیم کی کھیتی کا حاصل تھیں اور آپ مسلمان ماوں کے لئے اسوہ کامل بن گئیں۔ اللہ تعالٰی کی قانون کی ڈوری نے میرے پاوں باندھ رکھے ہیں۔ رسول اللہﷺ کے فرمان کا پاس مجھے روک رہا ہے، ورنہ میں حضرت فاطمہؓ کے مزار کا طواف کرتا اور اس مقام پر سجدہ ریز ہوتا۔
Accounting Masterclass
Categories: Ahlulbayt, Allama Iqbal, Poetry
Reblogged this on AhleBayt-e-Rasool (ﷺ).
LikeLike