کیاکورونا ایک وائرس نہیں بلکہ ایک ایکسوزوم ہے؟
تحریر و تحقیق- پاکستان سائبر فورس
کورونا وائرس کا کوئی وجود نہیں۔ یہ ایک ایکسوزوم ہے جو جسم کے خلیے خود پیدا کرتے ہیں جب بھی جسم کی قوّتِ مدافعت کسی سخت صورتحال سے جسم کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہوتی ہے۔ اس میں پریشانی، صدمہ، پھیپھڑوں کا سرطان، آلودگی، غیر معیاری خوراک کا استعمال اور عام بیماریاں شامل ہیں۔
ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جسم کے خود کے پیدا کردہ ایکسوزوم کو وائرس کی شکل میں مشہور کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ دنیا کی اکثریتی آبادی میں پہلے سے موجود ہیں، تاکہ ایک بین الاقوامی وبا کا شوشہ گھڑا جا سکے اور لوگوں کو ڈرا دھمکا کر گھروں میں محصور کر دیا جائے۔
مقصد یہ ہے کہ جب لوگ مالی اور جذباتی طور پر مفلوج ہو جائیں گے تو بل گیٹس کی پیش کردہ ایک ویکسین سب کو لگائی جائے گی جس میں خوردبینی سائز کے مائیکرو چِپ موجود ہیں جو انسان کو ضرورت پڑنے پر بیمار کر سکتے ہیں تاکہ وہ مستقبل میں زیادہ سے زیادہ ادویات خریدے اور ویکسین لگوائے۔
اس کے ساتھ ساتھ فائو جی ٹیکنالوجی بھی متعارف کروائی گئی ہے جس میں 60 گیگا ہرٹز کا سپیکٹرم انسانی جسم کی آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیتا ہے جس سے نام نہاد کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ فائو جی کے ذریعے دنیا میں کہیں بھی انسانوں کا قتلِ عام ممکن ہے۔
اگر آپ غور کریں تو چینی شہر ووہان وہ پہلا شہر تھا جہاں مکمل فضا کو فائو جی کے کمبل میں لپیٹ دیا گیا تھا جس کے فوراً بعد لوگوں میں سانس گھٹنے اور اعضاء کے جواب دینے کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئیں جس پر اسے فوری طور پر کورونا کا نام دے دیا گیا۔
ہمارے ملک میں بھی زور و شور سے فائو جی کا رول آؤٹ جاری ہے مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ پوری دنیا میں فائو جی کے انسانی صحت پر ہونے والے مضر اثرات پر ایک واحد ریسرچ بھی نہیں کی گئی کیونکہ امریکی ادارے ایف سی سی کے تمام کرتا دھرتا ٹیلی کام کمپنیوں کے ایگزیکٹو ہیں۔
ہم آپ کو تمام ثبوت مہیا کریں گے۔ اب یہ آپ کا فرض ہے کہ اپنے اور اپنے بچوں کے محٖفوظ مستقبل کی خاطر آپ اپنا کردار ادا کریں اور اس ڈھونگ کے خاتمے اور فائو جی کی روک تھام کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور اپنی سیاسی لیڈرشپ سے اس پر سوال اٹھائیں۔
ڈاکٹر اینڈریو کافمین نے کورونا وائرس کے ڈھونگ کے بخیے ادھیڑ دئیے ہیں۔ دیکھیں اس ویڈیو میں۔
امریکی ادارے نیشنل سینٹر آف بائیو ٹیکنالوجی انفرمیشن کے مطابق فائو جی میں استعمال ہونے والے فریکوئینسی بینڈ اور فوجی ریڈارز اور مائیکرو ویو اووؑن میں استعمال ہونے والے فریکوئینسی بینڈ ایک ہی ہیں اور ان کے انسانی صحت پر تباہ کن اثرات مرتّب ہو سکتے ہیں۔
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC6765906/
امریکی نیو یارک کے آئی سی یو ڈاکٹر کیمرون کائل سائیڈل کے مطابق کورونا کے نام پر آنے والے مریضوں کی حالت کسی بھی وائرس انفیکشن سے بالکل مختلف ہے۔ مریضوں کے جسم آکسیجن کی شدید کمی میں مبتلا ہیں جیسے کہ ۳۰۰۰۰ فٹ کی بلندی پر جہاز میں کیبن پریشر ختم ہو جائے۔
ڈاکٹر کیمرون کی جانچ کے مطابق یہ بات فائو جی کے60 گیگا ہرٹزفریکوئینسی بینڈ کے ذریعے ہونے والے جسمانی نقصان سے عین مطابقت رکھتی ہے کیونکہ فائو جی بینڈ کی یہ فریکوئنسی انسانی جسم میں آکسیجن کی کھپت کو بالکل روک دیتی ہے جس پر جسم کے اعضاء جواب دینے لگتے ہیں۔
https://www.rfglobalnet.com/doc/fixed-wireless-communications-at-60ghz-unique-0001
اس سے مطابقت رکھتے ہوئے دیکھیں کہ کس طرح امریکی ادارے ایف سی سی نے ۲۰۱۳ میں 57 سے 64 گیگا ہرٹزفریکوئینسی بینڈ کے استعمال کی بغیر کسی انسانی تحقیق کے اجازت دے دی تھی۔
https://www.fcc.gov/document/fcc-modifies-part-15-rules-unlicensed-operation-57-64-ghz-band
دو ہزاراٹھارہ 2018 میں اس کو 64 سے بڑھا کر 71 کر دیا گیا۔ اور اب فائو جی کے تحت یہ فریکوئینسی بینڈ 300گیگا ہرٹز تک جا پہنچا ہے۔
مائیکرو سافٹ کینیڈا کے صدر فرینک کلیگ نے فائو جی کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو فوری طور پر روکنے کی استدعا کی ہے۔ ان کے مطابق اس سے بہتر اور محفوظ متبادل ٹیکنالوجی موجود ہے اور مزید بنائی جا سکتی ہے۔
حال ہی میں ایک بین الاقوامی ماہر ڈیوڈ آئیک نے برطانیہ کے صحافتی ادارے لندن رئیل کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے فائو جی اور کورونا وائرس کے بھانڈ جھوٹ کے بخئیے ادھیڑ کر رکھ دئیے جس پر یوٹیوب نے وہ ویڈیو فوری طور پر ڈیلیٹ کر دی۔ یہ ویڈیو ضرور دیکھیں۔
مختصر یہ کہ ایک نئی شیطانی ٹیکنالوجی فائو جی کے ذریعے لوگوں میں بیماریاں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کو ویکسین لگوانے کا کہا جائے گا اور اس ویکسین میں خوردبینی مائیکرو چپ کے ذریعے لوگوں کو غلام بنایا جائے گا۔برائے مہربانی میڈیا کے جھوٹ سے محتاط رہیں۔
https://www.businessinsider.sg/bill-gates-factories-7-different-vaccines-to-fight-coronavirus-2020-4
ڈاکٹروں اور ریڈیائی لہروں کے ماہرین کے ایک بہت بڑے حلقے کے مطابق فائو جی ہرگز ہرگز بے ضرر نہیں اور اس کو رول آوؑٹ کرنے سے پہلے ہمیں بہت احتیاط کے ساتھ فائو جی کے انسانوں اور حیوانات پر اثرات کو سمجھنے اور اس پر ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے دی سَن میں شائع ہونے والے تازہ ثبوت کہ کورونا کے نام نہاد نئے مریض ریڈیائی لہروں سے منسلک علامات بتا رہے ہیں جنہیں جھوٹ بول کر کورونا سے منسلک کیا جا رہا ہے۔
https://www.thesun.co.uk/news/11372795/coronavirus-patients-fizzing-symptom
امریکی سینیٹر (جو کہ ساتھ ساتھ ایک حاضر ڈیوٹی ڈاکٹر بھی ہیں) نے بھانڈا پھوڑ دیا کہ کس طرح مصنوعی طور پر دوسری بیماریوں سے ہونے والی اموات کورونا کے کھاتے میں ڈال کر امریکی محکمہ صحت اور سی ڈی سی، کورونا کے حقیقی اعداد و شمار کو کئی گنا بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے. کیا پاکستان بھی؟
7 Courses in 1 – Diploma in Business Management
Categories: Analysis, Covid-19, Health, Technology, Videos
Leave a Reply