اہل تصوف کی تضلیل – کیا جاوید احمد غامدی معافی مانگیں گے؟
غامدی صاحب نے اپنی کتاب برھان میں ایک مضمون ‘اسلام اور تصوف’ کے نام سے بھی شائع کیا ہے ۔یہ مضمون ۱۹۹۳ء میں لکھا گیا جس میں تصوف کو اسلام کے مقابل ایک متوازی دین قرار دیتے ہوئے تمام اہل تصوف کی تضلیل کی گئی ۔غامدی صاحب نے اس مضمون میں تصوف کو عالمگیر ضلالت قرار دیا اور حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ، حضرت امام غزالی ، حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی ، حضرت مجدد الف ثانی اور مولانا روم و شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہم اللہ جیسی عظیم شخصیات کی طرف انکار نبوت و ختم نبوت کی مذموم نسبت کی ۔ ۱۹۹۳ء کے بعد سے پہلی مرتبہ غامدی صاحب کے کسی متعلق پر ان کی یہ غلطی واضح ہوئی ہے کہ انہوں نے ان بزرگوں کے لیے تخفیف کے کلمات لکھ کر امت مسلمہ کی دل آزاری کی ہے ۔غامدی صاحب کے شاگرد اور ان کے ادارے کے سربراہ حسن الیاس صاحب نے پہلی مرتبہ اس ناچیز کی نشاندہی پر یہ فرمایا ہے کہ اسے درست ہونا چاہئے، حذف ہونا چاہئے اورغامدی صاحب کو معافی مانگنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ حسن الیاس صاحب کو جزائے خیر دے اور ان کو ہمت دے کہ وہ یہ کام کروانے میں کامیاب بھی ہو جائیں۔
Reblogged this on مدینہِ ثانی.
LikeLiked by 1 person